ظہیر احمد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے:-
ظہیر احمد کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے اور وہ عدالت میں بھی پیش ہو چکا ہے ظہیر احمد سندھ ہائی کورٹ میں موجود تھے لیکن پولیس نے اسے لاہور سے گرفتار کیا کیونکہ اس پر اغوا کا اور ایک نابالغ بچی سے نکاح کرنے کا مقدمہ ہے کیونکہ پولیس کو پتہ چلا تھا کہ سی ڈی آر کے مطابق ظہیر احمد کراچی میں موجود تھا جب دعا زہرہ نے گھر چھوڑا اس کا مطلب ہے کہ ظہیر نے اسے اغوا کیا لیکن اس نے بتایا تھا کہ دعا لاہور آکر ملی اور جب وہ اپنے گھر سے نکلی تو میں لاہور میں تھا-
اب میڈیکل رپورٹ بھی موجود ہے:-
اب میڈیکل رپورٹ بھی موجود ہے اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ دعا زہرہ نابالغ ہے اب اس پر دو کیس ہیں۔
- پہلا اس نے ایک نابالغ لڑکی سے شادی کی۔
- دوسرا اس نے ایک لڑکی کو اغوا کیا۔
ظہیر 22 جولائی بروز جمعرات کو عدالت میں پیش ھوا جسٹس اقبال کلہوڑو اور دیگر دو افراد نے اس کے کیس کی سماعت کے دوران
جج:- وکیل سے جس نے درخواست جمع کروائی لڑکی اس وقت دارالامان میں ہے?
وکیل:- ہاں دعا لاہور شیلٹر ہوم میں ہے-
اور
جج:- دعا کو کراچی لانا ھوگا اور انہوں نے کہا کہ چونکہ لڑکی کا تعلق سندھ سے ہے اور اس لڑکی کے والدین کا تعلق بھی سندھ سے ہے تو وہ کیوں لاہور میں ہے انھیں لاھور سے کراچی لاۓ اور یہاں کے دارالعلوم شفٹ کریں ۔ اور پھر وہ عدالت میں پیش ہوں گی جج نے یہ بھی کہا کہ کراچی میں بھی اسے کوئی خطرہ نہیں ہے اسے لاہور جیسی سیکیورٹی کراچی میں دی جاۓ گی-
ظہیر کے وکیل:- نے بتایا کہ ظہیر کا بینک اکاؤنٹ منجمد کردیا گیا ہے۔
جسٹس:- اگر آپ اس کا اکاؤنٹ کھولنا چاہتے ہیں تو نئی درخواست جمع کرائیں-
ظہیر کے وکیل:- نے کہا کہ یہ اس کی مرضی ہے کہ وہ کہاں رہنا چاہتی ہے لاہور یا کراچی میں عدالت کو کوئی حق نہیں کے اسے اس معملے پر کوئ حکم دے -
جسٹس :- نے کہا کہ اب دعا زہرہ نابالغ ہے اور قانون کے مطابق اسے یہ فیصلہ کرنے کا کوئی حق نہیں کہ وہ کہاں رہنا چاہتی ہے وفاقی حکومت کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ وہ کراچی آئیں گی اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
وکلا کا کہنا تھا کہ یہ ظہیر اور دعا کی کوئ چال ہے اور دوسری بات ہے۔ ظہیر نے اسے چھوڑ دیا کیونکہ اب وہ سمجھ گیا ہے کہ وہ پھنس گیا ہے کیونکہ ہر ثبوت ظہیر کے خلاف ہے۔
0 Comments