اب میں آپ کو دعا زہرہ کیس میں نئی چیزوں کے بارے میں بتانے جا رہا ہوں:۔
میرا خیال ہے کہ ظہیر احمد اب پھنس گئے ہیں کیونکہ عدالت ان کا فون ریکارڈ چاہتی ہے۔
اور فون ریکارڈ عدالت میں پیش ہوگا تو ظہیر احمد پھنس جائیں گے۔
دعا زہرہ کہتی ہے کہ اگر مجھے اور ظہیر کو الگ کرنے کی کوشش کی تو میرے والدین مجھے ہمیشہ کیلۓ کھو دیں گے۔
اب میں آپ کو بتانے جا رہا ہوں کہ ظہیر احمد کیسے پھنسے گے :-
سب سے پہلے نکاح نامہ جعلی ہے اور لاہور پولیس نے نکاح خواں کو گرفتار کیا تھا اور اس کے پاس سرکاری ٹی ایم او کی طرف سے کوئی سرٹیفیکیٹ نہیں کہ وہ نکاح پڑھا سکے۔
اب ہم فون کال پر جا رہے ہیں:-
اب کراچی کی عدالت نے دعا اور ظہیر احمد کا فون ریکارڈ مانگ لیا۔
کیونکہ دعا زہرہ نے بتایا کہ میں لاہور جا رہی ہوں پھر ظہیر مجھے پک کرتا ہے پھر ہم شادی کر لیتے ہیں۔
لیکن
اگر کال ریکارڈ سے ہم سب کو پتہ چل جائے گا کہ ظہیر اس وقت کراچی میں موجود تھا یا نہیں تو وہ کراچی میں موجود تھا تو پھنس جائے گا کیونکہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ظہیر احمد نے اغوا کیا تھا۔اس سے پہلے جبران ناصر نے بتایا کہ اگر اس پر عمل ہو گا تو کلاس سی چالان مسترد کر دیا جائے گا۔
پولیس سی کلاس چالان پیش کیا تھا کلاس سی کا مطلب اگر کلاس سی پیش کیا جاۓ تو مطلب ہوتا ہے کے ہمارے پاس اغوا کا کوئی ثبوت نہیں تو اس کیس کی تردید کیا جاۓ۔
اور
پتا نہیں اس نے مہنگے وکیلوں کو کیسے برداشت کیا اور وہ بھی اس کے لیے کراچی اور لاہور میں کیسے لڑے؟ دعا زہرہ اپنے والدین سے کہا کہ ہم نے نکاح کیا ہے کوئی حرام نہیں اس لیے ہمیں سب کی طرح جینے کا حق ہے دعا نے یہ بھی کہا کہ میرے والدین مجھے کسی بھی چھوٹی بات پر مارتے ہیں اب میں گھر جاؤں گی تو جان سے مار دیں گے۔
0 Comments