دعا زہرہ کیس ختم:
اپ ڈیٹ:-
اب میں آپ کو اس کیس کے بارے میں بتانے جا رہا ہوں کہ دعا زہرہ کیس ختم ھونے کو ھے کیس سندھ ہائی کورٹ میں سبق آموز رہا ہے کیونکہ دعا زہرہ کے والد پراسیکیوٹر ہیں۔ سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ آئی جی سندھ کامران فضل چارج بیک لیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ عدالت نے دیکھا کہ اس معاملے میں پولیس کا عمل دخل ہے اور اب دعا زہرہ پنجاب میں رہتی ہے لیکن سندھ پولیس کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کے کچھ افسران اس گروہ کی حمایت کرتے ہیں جس نے اغوا کیا یا اس سے شادی کی.
اور مزے کی بات یہ ہے کہ دعا زہرہ سے شادی کرنے والے لڑکے کا باپ کیسے اس قابل ہے کہ پنجاب کی پولیس اس کے حکم پر کام کر رہی ہے کیونکہ وہ صرف ایک باغبان ہے سندھ ہائی کورٹ نے یہ باتیں پوچھیں۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا:-
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ دعا زہرہ مانسہرہ میں ہے اور سندھ ہائی کورٹ نے آئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔
سندھ ہائی کورٹ نے نمرہ کاظمی اور دعا زہرہ بازیابی پیش کرنے کا حکم دیا لیکن اس وقت نمرہ کاظمی موجود ہیں لیکن دعا زہرہ پیش نہیں ہوسکی اب ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا ہے کہ ہم نے گڑی حبیب اللہ پر چھاپہ مارا تھا لیکن انہیں معلوم ہے کہ نمرہ کاظمی اور دعا زہرہ بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چھاپہ مارا اور وہ بھاگےنکلے جسٹس اقبال نے حیرانی سے کہا کہ اس لڑکے کا باپ جو دعا زہرہ کا شوہر ہے باغبان ہے اور آپ بتاتے ہیں کہ ڈی آئی جی ان کی مدد کرہے ہیں لیکن ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ نہیں یہ میں نہیں کہہ رہا ہوں۔ پنجاب کے کچھ پولیس افسر اور وکلاء ان کی مدد کرتے ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے سندھ ہائی کورٹ سے کہا کہ ڈی آئی جی ہزارہ کو طلب کریں، ایس ایس پی مانسہرکو بی سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ ہم ڈی آئی جی ہزارہ اور ایس ایس پی مانسہرہ کو حکم دیں؟ جسٹس اقبال نے کہا کہ جنرل سندھ کے وکیل سے آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا کام مکمل ہو جائے ڈی آئی جی اور ان کے ساتھییوں کے بل پر سندھ ہائی کورٹ نے 21 دن پہلے حکم دیا تھا کہ دعا زہرہ عدالت میں موجود ہوں تو سندھ کی پولیس کیا کرتی ہے۔ ان لڑکیوں کو بازیاب کرنے کے قابل نہیں تو اس لڑکی کو بازیاب کرنے کا اختیار کس کے پاس ہے۔
جمعہ تک تاخیر:
جسٹس اقبال نے کہا کہ ہم آئی جی سندھ کو شوکاز نوٹس جاری کریں گے۔ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ آپ نے کہا کہ ہم نے آئی جی کو شوکاز نوٹس جاری کیا خبریں چل رہی ہیں اب جج نے جواب دیا کہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ آغا فیصل کہتے ہیں کہ آپ کو افسران کی فکر کرنی پڑتی ہے لیکن ہمیں لوگوں کی فکر ہے جسٹس اقبال نے کہا کہ اگر لڑکی اس وقت افغانستان میں موجود ہے تو ہمیں وہی کہنا چاہیے گے[دعا زہرہ کی بازیابی] اب ہم نے کیس جمعہ تک ملتوی کر دیا ہے۔ دعا زہرہ کی بازیابی ہوگءی تو ہم نوٹس واپس لے لیں گے پولیس نے اگر دعا کو بازیاب کیا تو دعا زہرہ کیس ختم۔
0 Comments