اب دعا زہرہ میڈیکل بورڈ میں پیش ہیں:-
اب کراچی سٹی کورٹ نے دعا زہرہ کیس سنا اور ان اور مھددی علی کاظمی کے وکیل نے بتایا کہ لڑکی کراچی سے پنجاب جارہی ہے اور اس نے پنجاب کے لیے ٹیکسی کرائے پر لی لیکن پولیس ڈرائیور سے چا بین کیوں نہیں کرتی سے گاڑی کی نمبر پلیٹ اور اس کے بنانے کے سال سے بھی بہت کچھ پتا لگ سکتا ہے
اور پھر جبران ناصر نے کہا کہ دعا زہرہ اور ظہیر احمد کے بیان مختلف ہے لیکن وہ اس وقت کی تحقیق نہیں کرتے جب انہوں نے کہا کہ نکاح 17 مئی کو ہوا اور کبھی کہا کہ یہ 18 مئی کو ہوا ہے۔
ظہیر نے کہا دعا نے مجھے کال کی اور کہا میں تم سے شادی کے لیے کراچی سے آرہی ہوں اور
دعا نے کہا کہ میں کسی کو نہیں بتایا تھا کہ میں لاہور جا رہی ہوں یہاں تک کہ ظہیرکو بھی
انویسٹی گیشن افیسسر کیس کی تفتیش کرتے ہیں لیکن پھھر کہتے ہیں کے سی چالان پیش کیا جا چکا۔
اور پھر وکلا نے کہا کہ مجرم کو بچانا چاہتے ہیں اسی لیے یہ چیزیں ہوتی ہیں تفتیشی افسر نے کہا کہ عدالت اور محکمہ صحت کا حکم ماننا ضروری ہے اور میرے خیال میں یہ اغوا کا معاملہ نہیں ہے۔
جبران ناصر نے کہا کہ لڑکی نے 22 گھنٹے کا سفر کیا لیکن اس کی تحقیقات کرنے والا کوئی نہیں۔
اب میڈیکل بورڈ 10 ڈاکٹروں پر بنا ہے:-
سب سے پہلے انہوں نے آپ کے bio کے بارے میں پوچھا۔
اور وہ اس کے نادرا دستاویز کی چھان بین کرتے ہیں۔
اور انہوں نے نادرا سے ریکارڈ حاصل کیا۔
اور پھر وہ ایک بیرونی امتحان کرتے ہیں۔
ڈاکٹر سمیعہ سعید کے تعاون سے
اونچائی
وزن
جسم کے اعضاء کی لمبائی
بلوغت کی حالت
چہرے کے بال۔
وہ اس چیز کی تحقیق کرتے ہیں۔
پھر دانتوں کا ایکسرے
عمر کی تفتیش کے لیے
اور پھر ڈاکٹر سمیعہ سعید نے کہا کہ وہ دانت گنتے ہیں۔
اور پھر جبڑوں کی ایکسرے کرتے ہیں۔
اور آخری بات یہ ہے:-
ہم کہنی، کندھوں کا ایکسرے کرتے ہیں،
کلائی، شرونی
اور وہ رپورٹ بناتے ہیں۔
0 Comments